خطبۂ حج مسجدِ نمرہ میں شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمد نے دیا۔

امام کعبہ شیخ ڈاکٹریوسف بن محمد نے خطبہ حج میں مسلمانوں کو دین کو مضبوطی سے تھامنے اور امت کو یکجا ہونے کا پیغام دیا۔

ڈاکٹر یوسف نے کہا کہ امت ایک ہے، نبی ایک ہے، اللہ ایک ہے، دین ایک ہے، تم نے بھی ایک ہو کر رہنا ہے، شریعت کی خلاف ورزی کرنے والے نے اپنا نقصان کیا ہےمیدان عرفات کی مسجد نمرہ سے خطبہ حج دیتے ہوئے امام کعبہ شیخ ڈاکٹریوسف بن محمد نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے نبی پاکﷺ کو اپنا رسول بنا کر بھیجا، رسول اللہﷺ جو کچھ لے کر آئے وہ رہنمائی کیلئے ہے، نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو، رمضان کے روزے فرض ہیں،

حج کے رکنِ اعظم وقوفِ عرفہ کی ادائیگی

جس کے پاس پیسا ہے کہ اللہ کے گھرکی زیارت کیلئے مکہ آئے تو اسے ضرور حج کا فریضہ ادا کرنا چاہیے۔ڈاکٹر یوسف بن محمد نے مزید کہا کہ میدان عرفات میں لاکھوں مسلمان اس بات کا اقرار کررہے ہیں کہ ہمارا رب ایک ہے، اس بات کا اقرار کر رہے ہیں کہ اللہ نہایت رحمان اور رحیم ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں، اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، مسلمانوں اللہ سے ڈرتے رہو ،اس کی بندگی کرتے رہو، اللہ کی شریعت کی پابندی سب پر لازم ہے، اللہ کے سوا کسی کی عبادت جائز نہیں، توحید کی پابندی نجات کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔

مسجد نمرہ عرفات مکہ

انھوں نے کہا کہ ایمان سے مراد اللہ، اس کی کتاب، رسولوں پر یقین رکھنا ہے، اگر تم اللہ کو نہیں دیکھ سکتے تو اللہ تمہیں ضرور دیکھ رہا ہے، دین میں کسی عربی کوعجمی پر کوئی فوقیت نہیں، جس کا تقویٰ اچھا ہے وہ ہی اچھا مومن ہے، اللہ کا دین حرمت والا ہے، یاد رکھو، تمہیں مختلف قبائل میں پیدا کرنا اللہ کی نشانی ہے، تم میں افضل وہ ہے جو متقی ہے۔امت یکجا ہوجائے.شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمد نے امید کو یکجہتی کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ملک جل کر رہو اور اختلاف سے بچو، امت میں اختلاف کو ہوا مت دو، اسلام نے تہمیں بھائی بھائی بنادیا جب تم آپس میں لڑرہے تھے،

اٙل علم اٙلنور - میدان عرفات اور اس کی تاریخی اہمیت میدان عرفات ۔ یہ میدان  مکے سے تقریباً 16 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ میدان عرفات سال کے 354 دن غیر

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ نے تم میں محبت پیدا کرکے ایک جماعت بنادیا، اختلاف کو چھوڑ کر اتفاق پیدا کرو، ان کی طرح مت ہو جانا جنہوں نے اپنے نبی سے اختلاف کیا، نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو، حسد کرنے والوں سے اپنا تعلق توڑ لو۔خطبہ حج میں ڈاکٹر یوسف کا مزید کہنا تھا کہ حرام کو حرام اور حلال کو حلال جانو، مسلمانوں کی مثال ایک جسم کی مانند ہے، جسم کا ایک حصہ متاثر ہو تو پورا جسم درد کرتا ہے، کتاب میں اختلاف کرنے والے بھٹک گئے، اتفاق پیدا کرنے والے ہی سیدھے راستے پر ہیں، یاد رکھو، قومیں اتفاق سے مضبوط ہوتی ہیں،

اختلاف کی صورت میں اللہ کے حکم کو سامنے لاؤ، ایک دوسرے کے ساتھ شفقت و محبت قرآن کا حکم ہے، ارشاد باریٰ تعالیٰ ہے کہ اختلاف کو چھوڑدو، اللہ کی تعبیداری کرو۔انھوں نے کہا کہ لوگوں کو معاف کرنے والے ہی مسلمان ہوتے ہیں، شریعت آئی ہی لوگوں میں محبت پیدا کرنے کیلئے ہے،

وقوف عرفہ: اللہ تعالیٰ کے انعام و اکرام کا دن

بیوی، بچوں اور رشتہ داروں کے حقوق اسلام کی بنیاد ہے، اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا، غریبوں اور مسکینوں کے ساتھ اچھے سے پیش آنا، تم میں سے کوئی مسلمان نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی کے ساتھ اچھے طریقے سے پیش نہ آئے۔خطبہ حج کے دوران امام کعبہ نے دعائیں بھی کیں، بولے یا اللہ حجاج کرام کی ضروریات پوری فرما دے، یا اللہ حجاج کرام کو خیریت سے گھروں تک پہنچا، ہمیں اچھے اخلاق اچھے اعمال کی توفیق عطا فر ما دے، بےشک تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ ہی کیلئے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *