گرین پاکستان کے تحت غذائی تحفظ پر منعقدہ سیمینارہر حکومت میں جاری رہا تو ملک ترقی کرے گا ۔اس پروگرام کو سابقہ حکومتیں بھی دل و جان سے کرتی رہی ہیں۔
گرین پاکستان کا انیشٹو پاک آرمی کی خالص ملکی ترقی کی راہوں سے آشنائی پر پیش رفت ہے۔اسی لیئے ہر حکومت ایسا گرین پاکستان پروگرام کرتی رہی ہے صرف نام تبدیل ہوتے رہتے ہیں شخصیات بدلتی رہتی ہیں ملک سبز ہوتا رہتا ہے ۔سید فیاض حسین۔علم نیوز
اس سیمینار میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر بھی بطور اعزازی مہمان شریک ہوئے۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج بطور ادارہ ملک کی معاشی ترقی میں ہر قسم کا تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ ہم سب یہاں پاکستان کو ایک بار پھر سر سبز کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ پاکستان کو اللہ نے بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے۔ ہم باصلاحیت قوم ہیں ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہم مل کر اس کی ترقی میں حصہ ڈالیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے بحیثیت ادارہ مکمل جانفشانی اور قلب و روح کے ساتھ اس مرحلہ کی تکمیل کے لیے ہر ممکنہ تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، اللہ کی رحمت سے صرف کافر مایوس ہوتے ہیں۔ جنرل عاصم منیر نے اپنے خطاب میں قرآن پاک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے لیے دو ہی حالتیں ہیں، جب اس پر مصیبت آتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے جب خوشی ملتی ہے تو وہ شکر ادا کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ترقی کی منازل طے کرنی ہیں اور دنیا کی کوئی طاقت اس کو ترقی کرنے سے نہیں روک سکتی۔ آرمی چیف نے کہا کہ ہمارے پاس ہر طرح کی صلاحیت موجود ہے جو پاکستان کو عروج پر لے جاسکتی ہے۔
کومت زراعت کی ترقی اور کسانوں کی خوشحالی کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی ، صحت مند بیج ، ساز گار ماحول اور خالص زرعی ادویات کے ذریعے زراعت کے شعبے کو ترقی دے کرنہ صرف زراعت میں خودکفالت حاصل کی جاسکتی ہے بلکہ یہ پاکستان کو دنیا کے نقشے پر ممتاز ملک کا مقام دلا سکتی ہے۔ یہ سب باتیں سننے میں تو بہت اچھی لگتی ہیں لیکن سیاسی قائدین کی اکثر باتیں محض باتیں ہی رہ جاتی ہیں، عملی طور پر کچھ بھی نہیں ہوتا۔
سوموار10 جولائی2023 کو گرین پاکستان انیشی ایٹو کے تحت غذائی تحفظ پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ یہ ملک کے لیے دوسرا بڑا سبز انقلاب ثابت ہوگا جو پاکستان کے لیے ترقی کی نئی راہیں کھولے گا۔ اس ویژن کے تحت آئندہ چار پانچ سال میں 30،40 ارب ڈالر کی متوقع سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ تقریبا 40 لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا۔
شہباز شریف نے اس سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ روایتی سیمینار نہیں بلکہ عملی قدم کے لیے منعقد کیا گیا ہے ، ہم نے قوم کو آگے لے کر چلنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کمر بستہ ہوجائیں تو کوئی پہاڑ اور سمندر ہمارے سامنے رکاوٹ نہیں بنے گا ، اس ویژن کے مطابق خلیجی ممالک بھی انویسٹمنٹ کریں گے۔
خلیجی ممالک پاکستان میں زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان مزید قرض لینے کا متحمل نہیں ہوسکتا ، ہم نے مشکل سے قرض لیے اور ملک کو ڈیفالٹ سے نکال لیا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج ہمیں اللہ تعالی نے دوبارہ موقع دیا ہے ، ہم سب اکٹھے ہیں ،اس وقت تک کوئی بیرونی سرمایہ کاری نہیں کرتا جب تک ملک میں استحکام نہ ہو ، مل کر پاکستان کو دوبارہ پاؤں پر کھڑا کر کے بتانا ہے کہ پاکستان میں استحکام ہے تو سب دل کھول کر سرمایہ کاری کریں گے۔ اگر ہم چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو ترقی دیں تو ہمیں اس سطح پر بھی فائدہ ہوگا۔