مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تسلط کے خلاف اٹاوہ میں ہائی کمیشن آف پاکستان اور ٹورنٹو، مانٹریال اور وینکوور میں قائم پاکستانی قونصل خانوں میں ’’یومِ سیاہ‘‘ کی مناسبت سے تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔
ہائی کمیشن آف پاکستان میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالے سے ایک تصویری نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا۔
اس موقع پر ہائی کمشنر آف پاکستان ظہیر اے جنجوعہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کی مثال نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری پر لازم ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے اور بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ فوری طور پر ماورائے عدالت قتل بند کرے، فوجی محاصرہ ختم کرے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی تعمیل کرے۔
چھیتربرس قبل 27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے پہلی بار مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوجیں اتاری تھیں جس کے بعد سے بھارت نے آج تک کشمیر کے ایک بڑے حصے پر جابرانہ قبضہ کر رکھا ہے۔آج کے دن ہر سال کشمیری،اقوام متحدہ کو جموں و کشمیر میں استصواب رائے کا وعدہ پورے کرنے کی یاد دلاتے ہیں۔ اس دن کی مناسبت سے آزاد کشمیر، مقبوضہ کشمیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیری بھارت کی جانب سے قبضے کے 72 برس پورے ہونے کے خلاف یوم سیاہ منا رہے ہیں۔
یوم سیاہ کے موقع پر مظفرآباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان حکومت اور عوام کی کشمیر سے محبت اور جذبات سے انکار نہیں لیکن ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت پاکستان ہمیں اجازت دے کہ ہم کنٹرول لائن عبور کرکے مقبوضہ کشمیر میں اپنے عزیز و رشتہ داروں کی مدد کو جاسکیں وہ ہمارا علاقہ اور ہمارے لوگ ہیں جو بھارتی فورسز کے ظلم و ستما کا نشانہ 72 سال سے بن رہے ہیں۔
دوسری جانب بھارت کے خلاف یوم سیاہ کے موقع پر آزاد کشمیر، مقبوضہ کشمیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے، جلسے اور ریلیاں منعقد کی جارہی ہیں جن کا مقصد کشمیر پر بھارتی قبضے اور کشمیریوں کے قتل عام کو عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کرنا ہے۔علاوہ ازیں کنٹرول لائن کے دونوں طرف مقیم کشمیری بھارتی اقدام کے خلاف احتجاج بھی کریں گے۔
1989سے مقبوضہ وادی میں اب تک ایک لاکھ سے زائد شہادتیں ہو چکی ہیں جب کہ 11ہزار خواتین کی عصمت دری کی گئی اور 22 ہزار خواتین بیوہ ہوئیں، اس کے علاوہ بھارتی ریاستی دہشت گردی سے لاکھوں بچے یتیم بھی ہوئے۔
ان سب کے ساتھ رواں برس بھارت کی انتہا پسند حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آئین کا آرٹیکل 370 ختم کر کے جموں و کشمیر اور لداخ کو زبردستی بھارتی یونین کا حصہ بنا دیا تھا۔اس کے بعد سے وادی میں اب تک کرفیو نافذ ہے، ٹیلیفون سروس اور انٹرنیٹ بند ہے جب کہ کھانے پینے اور ادویات کی شدید قلت ہے۔ بھارت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے باوجود حریت رہنماؤں کی اپیل پر آج مقبوضہ وادی میں یوم سیاہ منانے کے لیے مکمل ہڑتال کی جارہی ہے۔
کرفیو کے باعث مقبوضہ کشمیر کرہ ارض کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہوگیا ہے، وہاں ادویات اوراشیائے خورد نوش کی شدیدقلت ہے،ہزاروں افراد جابرانہ حراست میں لیے گئے، ہزاروں نوجوانوں کو اغواء کر کے نامعلوم مقام پر قیدکیا گیا جب کہ قید اور اغواء کیے گئے افراد کے ساتھ غیر انسانی اور تضحیک آمیز سلوک کیاجارہاہے۔
بھارتی ریاستی دہشتگردی آج پہلے سے کہیں زیادہ سفاکانہ رخ اختیار کرگئی ہے جس سے نام نہاد” بڑی جمیوریت” ہونے کے دعویدار بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے۔ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اوربھارتی غیر قانونی ، یکطرفہ اقدامات کی منسوخی کا مطالبہ کرتاہے لہذا عالمی برادری مظلوم کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کےاحترام اور آزادی کو یقینی بنائے۔ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پورے پاکستان کا عزم ہے کہ ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام سے غیر متزلزل یکجہتی کا اظہارکرتےہیں کشمیری بھائیوں، بہنوں کو یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان ہمیشہ ان کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا اور حق خودارادیت کے حصول تک کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی ، سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔