سینے کے بجائے دل بیگ میں رکھ کر چلنے والا انسان

بغداد: عراقی شہری دیگر انسانوں کی طرح سینے میں دل رکھنے کے بجائے بیگ میں اپنا دل رکھتا ہے۔

مؤقر ویب سائٹ نے معروف ادارے الشرق الاوسط کے توسط سے بتایا ہے کہ 39 سالہ عراقی شہری ربیع اپنا دل بیگ میں رکھ کر گزشتہ 9 سال سے چل رہا ہے اور زندگی گزار رہا ہے۔

اس حوالے سے ربیع کا کہنا ہے کہ وہ حقیقی دل کے بجائے مصنوعی دل پر زندہ ہے اور جہاں بھی جاتا ہے اپنا دل بیگ میں رکھ کرلے جاتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں اس نے بتایا کہ وہ زندگی معمول کے مطابق گزار رہا ہے، دل کا مریض ہونے کی وجہ سے اس کی مجبوری ہے کہ مصنوعی دل بیگ میں رکھ کر چلے۔

ربیع کے مطابق بعض افراد سمجھتے ہوں گے کہ مصنوعی دل کی وجہ سے اسے نہ تو غصہ آتا ہوگا اور نہ ہی خوشی کا احساس ہوتا ہو گا۔

اردو نیوز کے مطابق عراقی شہری ربیع کا کہنا ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہے، وہ پیار کرتا ہے، نفرت کرتا ہے اور غصے کا اظہار بھی کرتا ہے اور اس کی زندگی عام انسان کی طرح گزر رہی ہے۔

پاکستان میں مصنوعی دل لگانے کا پہلا کامیاب آپریشن

مصنوعی دل لگوانے والی مریضہ کی حالت بہتر ہے، ڈاکٹر پرویز | humnews.pk

کراچی: پاکستان میں پہلی بار مصنوعی دل لگانے کا آپریشن کامیاب ہو گیا جو ملکی تاریخ میں شعبہ طب کے لیے اہم کارنامہ  ہے۔

کراچی سے تعلق رکھنے والی نفیسہ میمن مصنوعی دل لگوانے والی پہلی مریضہ ہیں، نفیسہ میمن کا کامیاب آپریشن ڈاکٹر پرویز چوہدری کی سربراہی میں کیا گیا۔

مریضہ نفیسہ میمن کا دل صرف 15  فیصد کام کر رہا تھا جس کی وجہ سے انہیں مصنوعی دل لگایا گیا، آپریشن مکمل ہونے میں تین گھنٹے کا وقت لگا۔

ہارٹ ٹرانسپلانٹ ٹیم کے مطابق مریضہ کو اگلے چار سے پانچ گھنٹے تک انتہائی نگہداشت کے شعبے میں رکھا جائے گا۔

مصنوعی دل ایک بیٹری سے جڑا ہوتا ہے جسے انسانی جسم میں لگانے کے لیے تقریباً ایک کروڑ دس لاکھ روپے کا خرچہ آتا ہے۔

نیشنل انسٹیوٹ آف كارڈيو ويسكيولر ڈيزيزز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم قمر کا کہنا ہے کہ مصنوعی دل لگانے کے بعد آج ہم دنیا کے نقشے پر آجائیں گے،  بڑے ترقی یافتہ ممالک میں بھی ایسا کام نہیں ہو رہا۔

انہوں نے کہا کہ لائف سیونگ ڈیوائس کے لیے دنیا کا سب سے بڑا اسپتال ہمارا ہے جس کا سرجیکل ڈیپارٹمنٹ بہترین ہے۔

اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ دو روز بعد ایک اور آپریشن کیا جائے گا، اسپتال میں ہارٹ ٹرانسپلانٹ کے لیے چار سے پانچ مریض موجود ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *