بانی پاکستان بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی آج 75 ویں برسی منائی جارہی ہے۔
بابائے قوم کی ولولہ انگیز قیادت میں برصغیر کے مسلمانوں کو پاکستان معرض وجود آیا۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ قائد اعظم کی قیادت کے بغیر مسلمانوں کے لیے آزاد ریاست کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے، اختلافات ختم کرکے مل کر پاکستان کی ترقی کے لیے دن رات محنت کرنی ہے۔
دو قومی نظریئے کی بنیاد پر جنوبی ایشیاء کے مسلمانوں کو الگ ملک دلوانے والے محسن، بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی برسی آج انتہائی عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے۔قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی بدولت پاکستان دنیا کے نقشے پر آزاد ملک کی حیثیت سے اُبھرا، اُن کی سیاسی جدوجہد ملک کے سیاست دانوں کے لیے ایک مثال ہے۔
شاعر مشرق ڈاکٹر محمد علامہ اقبالؒ نے قائد اعظمؒ کے کردار کو اس طرح اُجاگر کیا ہے کہ اِن جیسے لوگ نا تو خریدے جا سکتے ہیں نا ہی اِنہیں بدعنوانی پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔اپنی وفات سے پہلے قوم کے نام پیغام میں مستقبل کا راستہ، قائد اعظمؒ نے ان الفاظ میں بیان کیا کہ ’آپ کی مملکت کی بنیاد رکھ دی گئی ہے، اب آپ کا فرض ہے کہ اس کی تعمیر کریں۔‘
بابائے قوم پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے بہت کچھ کرنا چاہتے تھے لیکن بیماری کے سبب زندگی نے وفا نہ کی۔ قائد اعظم محمد علی جناحؒ کا انتقال11 ستمبر 1948ء کو کراچی میں ہوا تھا۔
قائداعظم 1893 میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے انگلستان چلے گئے جہاں انہوں نے 1896 میں وکالت کا امتحان پاس کیا اور وطن واپس آئے۔۔ قائداعظم محمد علی جناح کی شخصیت ایک اعلیٰ اور مثالی کِردار کی حامل تھی، انہوں نے مذہب کے جمہوری اور انصاف پر مبنی اُصولوں کو اپنا کر عزت حاصل کی، وکالت اور سیاست میں رہ کر اپنے دامن کو صاف ستھرا رکھا اور مسلمانوں کی ذِہنی تعمیرِنو میں روشنی کا مینار بنے رہے،
انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز اعلیٰ معیار اور دیانت سے کِیا اور اپنے لیے ایک ایسا لائحۂ عمل وضع کیا جو ہمیشہ جامع اور مکمل رہا۔برصغیر کے مسلمانوں کو پاکستان کی صورت میں ایک آزاد وطن دینے والے محمد علی جناح 25 دسمبر 1876 کوکراچی میں پیدا ہوئے اور انہوں نےابتدائی تعلیم کا آغاز 1882 میں کیا۔ بابائے قوم کا یوم وفات ہمیں ایک ایسے عظیم ترین قائد کی یاد دلاتا ہے جس نے برصغیر کے خوف زدہ اور مایوس مسلمانوں کو ایک نصب العین دیا تھا۔ انہوں نے حصول منزل کے لیے ایک ایسی بے مثل قیادت فراہم کی جس نے بے شمار رکاوٹوں کے باوجو دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت اور دو قومی نظریہ کی بنیاد پر ایک علیحدہ وطن کا قیام یقینی بنادیا،بابائے قوم کا انتقال پاکستان کے آزاد ہونے کے ایک سال بعد 11 ستمبر 1948 کو ہوا۔
واضح رہے کہ آج اس عظیم شخصیت کا یوم وفات ہے جس نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک علیحدہ تشخص، ایک الگ پہچان ، ایک آزاد وطن کا تحفہ دیا۔
آج پاکستان کا ہر فرد قائداعظم کا مقروض بھی ہے اور احسان مند بھی۔
باب الاسلام سندھ کے مشہور شہر کراچی میں 25 دسمبر 1876ء کو پونجا جناح کے ہاں آنکھ کھولنے والے محمد علی نے اپنی ابتدائی تعلیم کراچی میں ہی حاصل کی جبکہ میٹرک کا امتحان ممبئی سے پاس کیا اور قانون کی اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے انگلستان روانہ ہو گئے۔
لندن سے قانون کی تعلیم حاصل کر کے ہندوستان واپس آئے اور وکالت کا باقاعدہ آغاز کر دیا۔
قائد اعظم محمد علی جناح نے سیاسی زندگی کا آغاز کرتے ہوئے میں 1896ء انڈین نیشنل کانگریس میں باقاعدہ شمولیت اختیار کی لیکن کچھ عرصے بعد انہیں احساس ہوا کہ کانگریس صرف ہندوؤں کی جماعت ہے اور اس کی مسلمانوں سے کوئی وابستگی نہیں ہے۔
لہٰذا انہوں نے 1913ء میں آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔
مسلم لیگ میں ہی انہوں نے مسلمانوں کے لئے ایک علیحدہ آزاد وطن کے حصول کی تحریک کا آغاز کیا جسے آج دنیا تحریک پاکستان کے نام سے جانتی ہے۔
قائداعظم کی مدبرانہ صلاحیتوں، سیاسی بصیرت، فہم و فراست، دن رات کی لگن، انتھک محنت، غیر متزلزل عزم اور اللہ کے فضل و کرم سے 14 اگست 1947ء کو پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کی پہچان بن کر دنیا کے نقشے پر ابھرا۔
مسلمانوں کو آزادی جیسی انمول نعمت دینے والے قائد اعظم محمد علی جناح کی صحت ناساز رہنے لگی اور پاکستان کے قیام کے قریبا 1 سال بعد ہی 11ستمبر 1948ء کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
قائداعظم کی محنت اور مسلمانوں کی قربانیوں کے صلے میں ملنے والا یہ ملک ہمیں سدا اپنے عظیم قائد کا عظیم احسان یاد دلاتا رہے گا۔
آج ملک بھر میں قائداعظم کا یوم وفات نہایت محبت و عقیدت اور ادب و احترام سے منایا جا رہا ہے۔