امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھاتے ہی پہلے روز سابق صدر جو بائیڈن کے 78 صدارتی اقدامات منسوخ کر دیے اور متعدد نئے ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کر دیے۔
حلف برداری کے بعد کیپٹل ون ارینا میں تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں ٹرمپ کے حامیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور پولیس سمیت مختلف اداروں کے دستوں کی جانب سے نو منتخب صدر کو سلامی دی گئی۔
صدر ٹرمپ نے وفاقی بھرتیاں روکنے کے حکم نامے سمیت متعدد ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے اور سابق صدر جو بائیڈن کے 78 صدارتی اقدمات بھی منسوخ کر دیے۔
ٹرمپ نے امریکا کی پیرس ماحولیاتی معاہدے سے علیحدگی کے آرڈر پر دستخط کیے اور ساتھ ہی مصنوعی ذہانت پالیسی سے متعلق بائیڈن کا ایگزیکٹو آرڈر منسوخ کردیا۔
صدر ٹرمپ نے بائیڈن کا 2030 تک الیکٹرک کاروں کی فروخت کا ہدف 50 فیصد کرنے کا آرڈر بھی منسوخ کیا۔
انہوں نے اظہار رائے کی آزادی کےایگزیکٹو آرڈر پر بھی دستخط کیے، سیاسی مخالفین کے خلاف وفاقی حکومت کو مسلح کرنے کی پالیسی منسوخ کی۔
وائٹ ہاؤس پہنچ کر کیپٹل حملے میں ملوث 1500 افراد کو معافی دینے کے آرڈر پر دستخط کیے۔
جنوبی سرحد پر نیشنل ایمرجنسی نافذ کرنے کے آرڈر پر دستخط کیے، تارکین وطن کے داخلے سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر پر بھی دستخط کیے۔
گھر سےکام کرنے کے انتظامات منسوخ کرنے اور کام پر حاضر ہونے کے آرڈر پر بھی دستخط کیے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ مہنگائی کو شکست دینے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے، پچھلے چار سال میں مہنگائی سر سےاوپر جا پہنچی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میکسیکو اور کینیڈا پر 25 فیصد ٹیرف لگانے پر غور کررہے ہیں، کارٹلز کو دہشتگرد تنظیمیں قرار دیا ہے۔
میکسیکو بارڈر پر اسپیشل فورسز تعینات کی جاسکتی ہیں، کہا کہ ہمیں بین الاقوامی سلامتی کے لیے گرین لینڈ کی ضرورت ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کروں گا، نہیں جانتا ملاقات کب ہوگی۔
صدر ٹرمپ کے مندوب برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے بھی خطاب کیا اور تقریب میں اسرائیلی یرغمالیوں کے خاندانوں کا تعارف کر ایا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق صدرڈونلڈ ٹرمپ نے نگران کابینہ اور کابینہ سطح کے عہدوں کا بھی اعلان کیا، نگران کابینہ کے اراکین عہدوں پر باضابطہ تقرری تک خدمات انجام دیں گے۔
ٹرمپ نے اظہار رائے کی آزادی اور سنسر شپ ختم کرنے کے ایگزیکٹو آرڈر پر بھی دستخط کیے۔
صدر ٹرمپ نے ٹاک ٹاک سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایگزیکٹو آرڈر ٹک ٹاک کو خریدنے یا بند کرنے اختیار دیتا ہے، ہم نے ٹک ٹاک ڈیل کی اور چین نےتوثیق نہیں کی تو چین پر ٹیرف عائد کرسکتے ہیں۔
ٹرمپ نے اٹارنی جنرل کو اگلے 75 دن تک ٹک ٹاک پرکوئی کارروائی نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ٹک ٹاک سے متعلق ڈیل کر بھی سکتا ہوں، ٹک ٹاک ڈیل کی تو اس کی 50 فیصد ملکیت حاصل کرنا ہوگی، ڈیل نہیں کی تو ٹک ٹاک کسی کام کا نہیں رہےگا۔
ٹرمپ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوری کے یرغمالیوں سمیت بہت سے ملزمان کوعام معافی پر دستخط کرنے جا رہے ہیں، بائیڈن دور میں آف شور ڈرلنگ پر عائد پابندی کو ختم کریں گے۔
صدرٹرمپ نے مزید کہا کہ ہم یقیناً وینزویلا سے تیل خریدنا چھوڑ رہے ہیں، میں حیران ہوں کہ بائیڈن نے اپنی پوری فیملی کو معافی دے دی، پہلےدن بہت سے ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرنا آمریت نہیں۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدے کا حلف لینے کے موقع پر بائبل پر بایاں ہاتھ نہیں رکھا۔
روایت کے تحت صدر اپنا ایک ہاتھ بائبل پر رکھتا ہے تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسا نہیں کیا۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان ربراٹس نے ان سے عہدے کا حلف لیا۔ اس موقع پر صدر کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ دو بائبل تھامے رہیں۔
یہ دونوں بائبل وہ نہیں تھیں جو ٹرمپ بائبل کہلاتی ہیں اور جو ساٹھ ڈالر میں بیچی جارہی ہیں۔
ان میں سے ایک بائبل وہ تھی جو صدر ٹرمپ کی والدہ نے 1955 میں بیٹے کو اس وقت دی تھی جب ٹرمپ نے فرسٹ Presbyterian چرچ میں پرائمری اسکول گریجویشن مکمل کی تھی۔ جبکہ دوسری بائبل لنکن بائبل تھی۔ جس پر 1861میں امریکا کے 16 ویں صدر نے عہدے کا حلف لیا تھا۔
ان میں سے ایک بائبل خود ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلے دور صدارت کا حلف لینے کے لیے بھی استعمال کی تھی۔
بائبل پر ہاتھ نہ رکھنے سے سوال پیدا ہوئے کہ ٹرمپ نے ایسا جان بوجھ کر کیا یا وہ بائبل پر ہاتھ رکھنا ہی بھول گئے اور یہ بھی کہ کسی نے انہیں ٹوکا کیوں نہیں؟
صدیوں سے امریکا میں یہ روایت رہی ہے کہ صدر اپنے عہدے کا حلف لیتے ہوئے اپنا ایک ہاتھ بائبل پر ضرور رکھتا ہے۔ جس کا مقصد اس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ وہ امریکی آئین کے تحت سچائی اور انصاف قائم کرنے کے عزم پر کاربند رہے گا۔ تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے بائبل پر ہاتھ رکھے بغیر ہی پورا حلف لے لیا۔
امریکی آئین میں نومنتخب صدر کو اس بات کا پابند نہیں کیا گیا کہ وہ اپنا ایک ہاتھ بائبل پر رکھے۔
جارج واشنگٹن نے سب سے پہلے بائبل پر ہاتھ کر عہدے کا حلف لیا تھا، جان کوئنسی ایڈمز نے قانون کی کتاب کا انتخاب کیا جبکہ روز ویلٹ نے کسی کتاب کے بغیر ہی حلف لیا۔
اس لیے ٹرمپ کی حلف برداری میں آئینی لحاظ سے جھول نہیں تاہم اہم روایت توڑنے کے سبب ڈونلڈ ٹرمپ کے مخالفین کو ان کے خلاف اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کا موقع مل گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف اور ٹیکس پالیسی پر یورپی یونین کے اقتصادی کمشنر نے کہا ہے کہ اقتصادی مفادات کے دفاع کی ضرورت پڑی تو ہم تیار ہیں۔
امریکی صدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پچھلے دور میں عائد پابندیوں کا مناسب جواب دیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ تجارتی تنازع کی قیمت امریکا سمیت سب کو چکانا ہوگی۔ یورپی یونین میکسیکو کے ساتھ ٹریڈ ڈیل مضبوط کرنے کا اعلان پہلے ہی کر چکا ہے۔
دوسری جانب یورپی یونین نے ملائیشیا کے ساتھ بھی فری ٹریڈ ڈیل پر مذاکرات بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔
میئر لندن صادق خان نے کہا ہے کہ امید ہے ڈونلڈ ٹرمپ اس مرتبہ پہلے سے مختلف صدر ہوں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے بعد اپنے بیان میں میئر لندن نے کہا کہ اس مرتبہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ’ مل کر‘ کام کرنا چاہتا ہوں۔
صادق خان نے مزید کہا کہ جمہوریت اور ووٹ پر یقین رکھنے والوں کو ڈونلڈ ٹرمپ کو منتخب صدر تسلیم کرنا ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے آج امریکا کے 47 ویں صدر کی حیثیت سے اپنی دوسری مدت کے لیے حلف اٹھالیا ہے۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے گزشتہ دور صدارت میں میئر لندن صادق خان کے ساتھ تعلقات کشیدہ رہے تھے۔