امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ سے بہن فوزیہ صدیقی کی ملاقات رہائی کی امید ۔
رپورٹس کے مطابق دونوں بہنوں کی فورٹ ورتھ جیل میں 24 سال کے بعد ملاقات ہوئی۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ دونوں بہنوں کی ملاقات ڈھائی گھنٹے تک جاری رہی، اس دوران ڈاکٹر فوزیہ کو عافیہ سے گلے ملنےاور ہاتھ ملانے کی اجازت نہیں تھی۔
سینیٹر مشتاق احمد نے مزید کہا کہ جمعرات کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے دوبارہ ملاقات طے ہے، وہ خود بھی ملاقات کریں گے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات کے لیے ان کی بہن فوزیہ صدیقی کو 5 سال کا ویزا ملا ہے۔
امریکی جیل میں 13 سال سے قید پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے منگل کو ان کی بڑی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی ڈھائی گھنٹے طویل ملاقات ہوئی۔
یہ ملاقات ٹیکساس کے شہر فورورتھ کی جیل ایف ایم سی کارس ول میں ہوئی۔
ڈاکٹر عافیہ سے ان کے خاندان کے کسی فرد کی یہ پہلی ملاقات تھی، یہ بات جماعتِ اسلامی کے سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر سینیٹر مشتاق احمد نے بتائی۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو کراچی سے لا پتہ ہوئے 24 سال اور امریکی قید میں 13 سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے۔
سینیٹر مشتاق نے بتایا کہ کل بروز بدھ جیل میں ڈاکٹر عافیہ سے ان کی پہلی بار اور ڈاکٹر فوزیہ اور کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ کی دوسری بار ملاقات ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر فوزیہ کی ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات تشویش ناک صورتِ حال میں ہوئی ہے لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ پاکستان کی بیٹی کے ساتھ اب ملاقاتوں اور بات چیت کا راستہ کھل گیا ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کے عوام آواز اٹھائیں اور حکمرانوں کو مجبور کریں کہ وہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے امریکی حکومت سے بات چیت کریں۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر فوزیہ کو اپنی بہن ڈاکٹر عافیہ سے گلے ملنے اور ہاتھ ملانے تک کی اجازت نہیں تھی۔
ڈاکٹر فوزیہ کو اس بات کی اجازت بھی نہیں دی گئی کہ وہ ڈاکٹر عافیہ کو ان کے بچوں کی تصاویر دکھا سکیں۔
جیل کے ایک کمرے میں دونوں بہنوں کے درمیان موٹا شیشہ لگا تھا اور اس کے آر پار دیکھتے ہوئے یہ ملاقات ہوئی تھی۔
عافیہ صدیقی سفید اسکارف اور خاکی جیل ڈریس میں تھیں۔
ڈھائی گھنٹے کی ملاقات میں پہلے 1 گھنٹے ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے روز اپنے اوپر گزرنے والی اذیت کی تفصیلات سنائیں۔
ڈاکٹر عافیہ نے بتایا کہ مجھے اپنی امی اور بچے ہر وقت یاد آتے ہیں، انہیں اپنی والدہ کی وفات کا علم نہیں ہے۔
ڈاکٹر عافیہ کے سامنے والے دانت جیل میں ہوئے حملے میں ضائع ہو چکے ہیں اور ان کو سر پر ایک چوٹ کی وجہ سے سننے میں بھی مشکل پیش آ رہی تھی۔