نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ الیکشن 8 فروری کو ہیں، اس کے انعقاد پر کسی کو ابہام نہیں ہونا چاہیے۔
بلوچستان و خیبرپختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر چیف الیکشن کمشنر کی زیرصدارت اجلاس ہوا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ الیکشن کا انعقاد ہر صورت نگراں حکومت، الیکشن کمیشن یقینی بنائے گا۔ 8 فروری کو الیکشن ہر صورت میں ہوں گے۔
وزیر داخلہ، سیکرٹری داخلہ، چیف سیکرٹریز بلوچستان اور خیبر پختونخوا، بلوچستان و خیبر پختونخواہ کے آئی جیز پولیس اور حساس اداروں کے حکام اجلاس میں شریک تھے۔
نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ الیکشن 8 فروری کو ہیں، اس کے انعقاد پر کسی کو ابہام نہیں ہونا چاہیے۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر الیکشن کمیشن کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر داخلہ سمیت خفیہ اداروں نے شرکا کو بریفنگ دی۔
اجلاس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کی۔ اجلاس میں سیکریٹری الیکشن کمیشن ڈاکٹر آصف حسین اور الیکشن کمیشن کے اعلیٰ حکام ، نگران وزیر داخلہ گوہر اعجاز، سیکریٹری داخلہ آفتاب اکبر درانی، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے چیف سیکریٹریز اور آئی جیز نے شرکت کی۔
اجلاس میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ کے لیے انٹیلی جنس اداروں کے نمائندے بھی اجلاس میں شریک رہے۔
وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے الیکشن کمیشن کو بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن و امان سے متعلق رپورٹ الیکشن کمیشن کے سامنے رکھی گئی۔
نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختون خوا میں بدامنی کے واقعات ڈرانے کے لیے کیے گئے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے کہا کہ آٹھ فروری کے انتخابات سے متعلق کسی کے ذہن میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے، الیکشن کمیشن اور نگران حکومت ہر حال میں انتخابات کا انعقاد یقینی بنائیں گے اور آٹھ فروری کو ہر صورت انتخابات ہوں گے۔
انہوں ںے کہا کہ نگران حکومت کو جو ذمہ داری ملی وہ اس میں سرخ رو ہوگی، سیکیورٹی اداروں نے چاروں صوبوں میں سیکیورٹی کے بہتر انتظامات کر رکھے ہیں، عوام اطمینان سے اپنا ووٹ کاسٹ کریں، اس الیکشن سے ملک میں استحکام آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں پیش آنے والے واقعات کا تعلق الیکشن سے نہیں بلکہ یہ دہشت گردی کے واقعات ہیں، بلوچستان میں کسی قسم کی کوئی سیاسی پولزائزیشن نہیں بلوچستان میں ہمارا زیادہ بڑا چیلنج دہشت گردی ہے، سیکیورٹی ادارے جس طرح ملک کی حفاظت کر رہے ہیں وہ قابل فخر ہے۔