اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق پرنس کریم آغا خان کا انتقال پرتگال کے دارلحکومت لزبن میں 4 فروری کو ہوا۔
مولانا شاہ کریم کی نماز جنازہ لزبن ہی میں کیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے تاہم تدفین کے مقام کا اعلان فی الحال نہیں کیا گیا۔
تاریخ اور وقت کا اعلان انتظامات کو حتمی شکل دیے جانے پر کیا جائے گا، نماز جنازہ میں شاہ کریم کے اہل خانہ اور جماعت کے سینئر لیڈر اور امامت انسٹی ٹیوشنز کے اداروں سے منسلک افراد شرکت کریں گے۔
جماعت کے اراکین سے درخواست کی گئی ہے کہ جب تک انہیں مدعو نہ کیا جائے وہ نماز جنازہ میں ذاتی حیثیت میں شرکت کی کوشش نہ کریں۔
اعلامیہ کے مطابق نماز جنازہ کو براہ راست دکھائے جانے کا اہتمام کیا جائے گا، جس کے بارے میں آگاہی دی جائےگی۔
مولانا شاہ کریم الحسینی اسماعیلی کمیونٹی کے 49 ویں امام تھے۔ روایات کے تحت ان کے جانشین یعنی اسماعیلی کمیونٹی کے 50 ویں حاضر امام کو نامزد کردیا گیا ہے۔
جانشین کی نامزدگی پرنس کریم آغا خان نے اپنی وصیت میں کی تھی، پرنس کریم آغا خان کے اہل خانہ اور جماعت کے سینئر اراکین کی موجودگی میں یہ وصیت پڑھ کر سنائی جائے گی۔
اسماعیلی عقیدے کے مطابق کبھی ایسا نہیں ہوا کہ جماعت امام کے بغیر ہوئی ہو، جیسے ہی امام اس جسمانی دنیا سے رخصت اختیار کرتے ہیں، ان کی روحانی روشنی انکے نامزد جانشین کو منتقل ہوجاتی ہے اور یہ سلسلہ چودہ سو برس سے قائم ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایک ایسے موقع پر کہ جب اسماعیلی کمیونٹی مولانا شاہ کریم کی زندگی اور ان کے ورثہ کی تکریم کرتی ہے اور شکر گزار ہے، ساتھ ہی وہ حاضر امام کے نور اور محبت سے تحفظ کا احساس کرتی ہے۔
اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان انتقال کر گئے۔
اعلامیے کے مطابق پرنس کریم آغا خان کا انتقال 4 فروری کو پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ہوا۔ ان کی عمر 88 برس تھی۔انتقال کے وقت شاہ کریم کے اہل خانہ ان کے پاس موجود تھے۔
مولانا شاہ کریم الحسینی اسماعیلی کمیونٹی کے 49 ویں امام تھے۔
پرنس کریم آغا خان کے تین بیٹے رحیم آغاخان، علی محمد آغاخان اور حسین آغا خان ہیں جبکہ ایک بیٹی زہر آغا خان ہیں۔
مولانا شاہ کریم کی نمازجنازہ لزبن ہی میں ادا کیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے تاہم تدفین کے مقام کا اعلان فی الحال نہیں کیاگیا۔
تاریخ اور وقت کا اعلان انتظامات کو حتمی شکل دیے جانے پر کیا جائے گا۔ نماز جنازہ میں شاہ کریم کے اہل خانہ اور جماعت کے سینیئر لیڈر اور امامت انسٹی ٹیوشنز کے اداروں سے منسلک افراد شرکت کریں گے۔
جماعت کے اراکین سے درخواست کی گئی ہے کہ جب تک انہیں مدعو نہ کیا جائے وہ نماز جنازہ میں ذاتی حیثیت میں شرکت کی کوشش نہ کریں۔نمازجنازہ کوبراہ راست دکھائے جانے کا اہتمام کیا جائے گا۔جس کے بارے میں آگاہی دی جائےگی۔
اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا اور 49 ویں امام، پرنس کریم آغا خان کا پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں انتقال ہوگیا۔ وہ 88 برس کے تھے۔
پرنس کریم آغا خان کی نمازہ جنازہ لزبن میں ادا کی جائے گی، پرنس کریم آغا خان کے انتقال پردنیا بھر میں جماعت خانوں میں خصوصی دعائیں شروع کردی گئی ہیں۔ نئے پیشوا کے اعلان تک اسماعیلی کمیونٹی کی آفیشل ویب سائٹ پر درود کی تسبیح جاری رہے گی۔
پرنس کریم آغا خان کو 11 جولائی1957 میں امام بنایا گیا تھا ۔اس وقت ان کی عمر 20 برس تھی۔ پرنس کریم کے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان اسماعیلی تھے۔ پرنس کریم آغا خان نے اپنی زندگی پسماندہ طبقات کی زندگیوں میں بہتری لانے میں صرف کی۔ وہ اس بات پر زور دیتے رہے تھے کہ اسلام ایک دوسرے سے ہمدردی، برداشت اور انسانی عظمت کا مذہب ہے۔
ایک اعلامیے کے مطابق شاہ کریم الحسینی المعروف پرنس کریم آغا خان کی وفات پر اسماعیلی کمیونٹی میں گہرے غم کا سامنا ہے۔ انہوں نے اسماعیلی کمیونٹی کی رہنمائی اور فلاحی منصوبوں میں ایک نمایاں کردار ادا کیا۔
ان کے انتقال کے بعد اسماعیلی کمیونٹی کے 50 ویں امام کی نامزدگی کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔
پرنس کریم آغا خان نے اپنی زندگی میں تعلیمی، ثقافتی اور معاشی ترقی کے مختلف منصوبوں کی سرپرستی کی، جنہوں نے لاکھوں افراد کی زندگیوں میں بہتری لانے کا کام کیا۔ ان کی رہنمائی اور فلاحی کاموں کو عالمی سطح پر سراہا گیا۔
پاکستان میں پرنس کریم آغا خان کو ستارہ امتیاز اور ستارہ پاکستان سے نوازا گیا۔
اسماعیلی کمیونٹی کے نئے امام کی نامزدگی کے بارے میں مزید تفصیلات جلد فراہم کی جائیں گی، نئے امام کے انتخاب تک ویب سائٹ پر درود کی تسبیح جاری رہے گی۔