آرمی چیف سید عاصم منیراور سیاسی قائدین کی ملاقات، چار گھنٹےجاری رہی

اسلام آباد (ف ا ج ن گ) مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ تقریباً چار گھنٹے کے دورانیے پر محیط اس ملاقات کے دوران ان نمائندوں نے چیف آف آرمی سٹاف سے کھل کر گفتگو کی۔

ملک کی اہم سیاسی جماعتوں کے مقامی قائدین نے خیبرپختونخوا میں امن و امان کی موجودہ صورتحال پر اپنے تحفظات اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر سے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے قائدین نیشنل ایکشن پروگرام پر مکمل عملدرآمد چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پیش آئے تو اس ضمن میں بعض تبدیلیاں کرنے کیلئے پروگرام نظرثانی کا مشورہ بھی دیا گیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز آرمی چیف نے خیبر پختونخواکے دورےکے دوران سیاسی جماعتوں کے مقامی قائدین سے بھی ملاقات کی تھی جس میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام ، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کے نمائندے موجود تھے۔

تقریباً چار گھنٹے کے دورانیے پر محیط اس ملاقات کے دوران ان نمائندوں نے چیف آف آرمی سٹاف سے کھل کر گفتگو کی اور زیربحث موضوع پر اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے مشورے بھی دیئے۔

ملاقات میں شریک سیاسی جماعت کے نمائندوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنی گفتگو میں عبوری افغان حکومت کے ساتھ، “رسمی یا غیر رسمی، بات چیت” کی تجویز پیش کی اور کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی دوری، بھارت کیلئے خطے میں اثر و رسوخ بڑھانے کا موقع فراہم کر سکتی ہے۔

ہماری پالیسی صرف اور صرف پاکستان ہے، آرمی چیف

اس کے علاوہ سید عاصم منیر نے پہلے ہی کہ دیا تھا کہ

پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے کہ افغانستان ہمارا برادر پڑوسی اسلامی ملک ہے‘پاکستان افغانستان سے ہمیشہ بہتر تعلقات کا خواہاں رہا ہے‘ افغانستان سے صرف فتنہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی اور سرحد پار سے پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے پر اختلاف ہے‘ یہ اختلاف اس وقت تک رہے گا جب تک وہ اس مسئلے کو دور نہیں کرتے‘ہماری پالیسی صرف اور صرف پاکستان ہے‘ریاست ہے تو سیاست ہے‘ خدا نخواستہ ریاست نہیں تو کچھ بھی نہیں‘ انسان خطا کا پتلا ہے‘ ہم سب غلطیاں کرتے ہیں لیکن ان غلطیوں کو نہ ماننا اور ان سے سبق نہ سیکھنا اس سے بھی بڑی غلطی ہے‘

عوام اورفوج میں خلیج کا جھوٹا بیانیہ بیرون ملک سے ایک مخصوص ایجنڈے کے ذریعے چلایا جاتا ہے ۔جنرل سید عاصم منیر کی دورہ پشاور کے دوران سیاسی قیادت سے ملاقات کی تفصیلات جاری کردی گئی ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف کا خیبر پختونخوا کے سیاسی قائدین سے بات چیت میں کہنا تھاکہ خیبر پختونخوا میں بڑے پیمانے پر کوئی آپریشن کیا جارہاہے نہ ہی فتنہ الخوارج کی پاکستان کے کسی بھی علاقے میں عملداری ہے‘ صرف انٹیلی جنس کی بنیاد پر ٹارگٹڈ کارروائی کی جاتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ کیا فساد فی الارض اللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ نہیں ہے؟۔ہم سب کو بلا تفریق اور تعصب، دہشت گردی کے خلاف یک جا کھڑا ہونا ہوگا‘جب ہم متحد ہو کر چلیں گے تو صورتِ حال جلد بہتر ہو جائے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *